سوال:
جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کی خوشی میں صحابہ کرام رضوان اللہُ تعالیٰ علیہم اجمعین نے جشن منایا۔ تو کہا جاتا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے پر جشن منایا جا سکتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس دن دنیا میں تشریف لائے اس دن جشن کیوں نہیں منایا جا سکتا؟
جواب:
شیخ الاسلام مولانا محمد اسحاق مدنی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"میرے بھائی!
یہ جشن کبھی کسی نے نہیں منایا۔ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لے گئے تو اس موقع پر کچھ عورتیں چھتوں پر تھیں اور مرد بازاروں میں گھوم رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ دن قبا میں ٹھہرے اور پھر مدینہ تشریف لائے تو وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے کے لیے گئے۔ وہ بس اتنا ہی کہتے تھے: "اللہ کے رسول آگئے! ، اللہ کے رسول آگئے!"۔
وہاں جھنڈیاں، گھوڑے،اونٹ اور جشن کا کوئی بھی دیگر سامان موجود نہیں تھا اس کا مطلب یہ کہ وہاں کوئی جشن نہیں تھا۔ جشن تو تب ہوتا کہ ہر سال جب ہجرت کا دن آتا تو وہ لوگ گلیوں بازاروں میں نکل آتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کا جشن مناتے۔ جیسے یہ لوگ ہر سال جشن ولادت مناتے ہیں۔تو پھر ان کی بات میں کچھ وزن ہوتا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے تو اس موقع پر آپ کے دادا یعنی عبدالمطلب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیقہ کیا، عقیقہ تو انہیں کرنا ہی چاہیے تھا کیونکہ یہ سارے کرتے تھے۔ (اور اب تک کرتے آرہے ہیں) مگر یہ عمل بھی جشن تب ہوتا اگر ہر سال عبدالمطلب اور اس کا گروہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش والے دن جلوس نکالتا یا اور کوئی خوشی مناتا۔
ہمارے ہاں بھی جس دن بچہ پیدا ہو اس ایک دن خوشی کرنا ٹھیک ہے۔ مگر ہم سالگرہ منانے لگ جائیں تو ہندو ہو جائیں گے۔ ( یعنی یہ ہندوؤں کی مشابہت ہوگی) اور یہ لوگ جو بہانے کرتے ہیں کہ تم بچوں کی سالگرہ مناتے ہو، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کیوں نہیں منا سکتے؟
اس کا جواب یہی ہے کہ بچوں کی سالگرہ کہاں جائز ہے؟ آپ کو چاہیے کہ آپ بچوں کی سالگرہ والے عمل کو بھی روکیں کجا کہ آپ اسے دلیل بنا لیں۔ بچوں کی سالگرہ منانا اسلام میں جائز نہیں۔ "سالگرہ" لفظ ہی ہندوؤں کا ہے.
ایک غلط بات لے کر اس پر دوسری غلط بات کھڑی کر دینا کونسی عقلمندی ہے؟ لہذا بچوں کی سالگرہ بھی درست نہیں. ہاں البتہ جس دن بچہ پیدا ہو اس دن خوشی منا سکتے ہیں۔ ہر سال جنم دن پر خوشی منانا درست نہیں۔ جیسے اب میں بوڑھا ہو چکا ہوں ، اور میرے بچے میری پیدائش کے دن خوشیاں منائیں اور اب میرا عقیقہ کرنے کی باتیں کریں۔ تو یہ کوئی عقلمندی نہیں۔ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے تو ان کے خاندان والوں نے خوشی کی۔ اس کے بعد نہیں۔
مگر ہمارے لئے جو اصل خوشی ہے وہ جشن نہیں بلکہ نبوت کی خوشی ہے۔ اسی لیے قرآن کریم میں میں جہاں اللہ تعالی نے احسان جتایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ
ترجمہ:"بیشک اللہ نے ایمان والوں پر بڑا احسان فرمایا جب ان میں ایک رسول مَبعوث فرمایا"
[سورہ آل عمران ، آیت 164]
اللہ تعالی نے احسان فرمایا جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رسول مقرر کیا۔ ہمیں اصل خوشی نبوت کی ہے۔ جس کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے آقا اور ہم ان کے پیرو ہیں۔ اصل خوشی یہ نہیں کہ جشن منایا جائے بلکہ یہ ہے کہ جو (دین) رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمیں دے کر گئے ہیں۔ اسے سیکھیں ، اس پر عمل کریں ، اپنے گھروں میں عمل کروائیں اور اس کو پوری دنیا میں غالب کرنے کے لیے کوشش کریں۔ اگر آپ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیوانے ہیں تو یہ آپ سے محبت کا تقاضا ہے۔ "
فتاویٰ آن لائن 2012
مسئلہ نمبر:004
شیخ الاسلام مولانا محمد اسحاق مدنی رحمتہ اللہ علیہ کی جس ویڈیو سے مندرجہ بالا مواد لیا گیا ہے وہ ذیل میں دے دی گئی ہے۔
0 تبصرے